ایک ہومیوپیتھک سفر ، جذبہ، سچائی اور شفاء کی داستان رات کا وقت ہے، خاموشی میں فقط دیوار گھڑی کی ٹک ٹک سنائی دے رہی ہے۔ میری دونوں بیٹیاں سکون سے سو رہی ہیں، اور میں ایک ہلکی روشنی میں بیٹھا ہوں، دل کی بات صفحے پر اتارنے کے لیے۔ یہ تحریر اُن تمام ماؤں، بہنوں، بیٹیوں، بھائیوں، بچوں، بزرگوں، لکھاریوں اور اہلِ علم کے نام ہے جو قدرتی شفاء کے متلاشی ہیں۔میرا نام ڈاکٹر ملک عرفان مجید کھوکھر ہے، اور میں فخر سے کہتا ہوں کہ میں ہومیوپیتھک معالج ہوں۔ وہ لمحہ آج بھی یاد ہے جب میں نشتر میڈیکل یونیورسٹی، ملتان میں ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن کے آخری وائوا کے لیے موجود تھا۔ وہاں ایک سینیئر ڈاکٹر نے مجھ سے پوچھا:”آپ مستقبل میں کیا کریں گے؟”میں نے کہا:”میں ہومیوپیتھک ڈاکٹر بننا چاہتا ہوں، اور اس وقت دوسرا سال مکمل کر چکا ہوں۔”انہوں نے نہایت محبت سے کہا کہ ملتان یا لیہ سے باہر کسی قابل استاد سے سیکھو۔ اسی جذبے کے ساتھ میں نے تعلیم مکمل کی اور پھر اپنی ہومیوپیتھک عملی تربیت کے لیے ضلع حافظ آباد کے مشہور و معروف معالج، پروفیسر ڈاکٹر عبدالرؤف خان وٹو صاحب کے زیرِ سایہ سیکھنا شروع کیا۔ہومیوپیتھک ڈاکٹر عبد الرؤف خان وٹو صاحب کا ہسپتال ایک مثالی تربیت گاہ تھا، جہاں روزانہ سو سے زائد مریض چیک کیے جاتے تھے۔ مجھے آج بھی وہ دن یاد ہے جب میں نے استاد محترم سے کہا:”سر! میں اب اپنا کلینک بنانا چاہتا ہوں، مجھے مکمل تربیت یافتہ بنا کر رخصت کریں۔”اُس دن انہوں نے ہسپتال میں موجود دیگر ڈاکٹرز سے کہا:”اب کے بعد جب تک ڈاکٹر صاحب یہاں ہیں تمام مریض ڈاکٹر عرفان کو چیک کروائیں، دوائیاں وہ خود بنائیں اور سمجھائیں۔”میں نے مسلسل 12 گھنٹے بغیر وقفہ کیے، سو مریضوں کو خود دیکھا، دوائیاں تیار کیں، اور ہر ایک کو خود سمجھایا۔ یہ عمل روز کا معمول بن گیا، اور آج بھی استاد محترم کے ساتھ مشاورت اور مریضوں کی رہنمائی کا سلسلہ قائم ہے۔ میں تہہ دل سے ان کا ممنون ہوں کہ انہوں نے مجھے اس مقام تک پہنچایا۔جس طرح وٹو صاحب نے مجھے عملی میدان میں سنوارا، اُسی طرح میرے ہومیوپیتھک سفر کا ایک اور اہم سنگِ میل ہومیوپیتھک ڈاکٹر چوہدری محمد اشرف صاحب کی رہنمائی میں طے ہوا۔ مجھے ابتدا میں کمیونٹی آف ہومیوپیتھ کے پلیٹ فارم پر سیکھنے کا موقع ملا، جہاں میں نے ناصرف علم حاصل کیا بلکہ بعد ازاں اسی ادارے پر مجھے سکھانے کی ذمہ داری بھی سونپی گئی۔ آج الحمدللہ، میری تربیت سے کئی ہومیوپیتھک ڈاکٹرز اپنے ذاتی کلینک قائم کر چکے ہیں، اور یہ میرے لیے فخر اور سعادت کی بات ہے۔ ابتدا میں مجھے ضلعی صدر منتخب کیا گیا، لیکن میری مسلسل محنت، لگن، اور ہومیوپیتھی سے بے پناہ محبت کو دیکھتے ہوئے مجھے کمیونٹی آف ہومیوپیتھ کا ڈویژنل صدر بنایا گیا۔ آج بھی میں اسی جوش و جذبے سے خدمت کر رہا ہوں، اور اس یقین کے ساتھ جیتا ہوں کہ میں نے اپنی زندگی ہومیوپیتھی کے لیے وقف کر دی ہے۔2018 میں میں نے باقاعدہ رجسٹریشن حاصل کی اور اپنی محنت، لگن اور دُعاؤں کے سہارے کھوکھر ہومیوپیتھک کلینک کا آغاز کیا۔یہ میرے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں کہ میں اپنے ملک پاکستان کے بچوں، ماؤں، بہنوں، بزرگوں، اور نوجوانوں کا علاج بغیر کسی سائیڈ ایفیکٹ کے کرتا ہوں۔مجھے خوشی ہوتی ہے جب مریض کہتے ہیں:”ڈاکٹر صاحب، پہلی ہی دوا سے بہت فرق پڑا”یہ اللہ کی رحمت ہے کہ میرے 90 فیصد مریض پہلی خوراک سے ہی افاقہ محسوس کرتے ہیں اور یہی ہومیوپیتھی کی اصل کشش ہے جو مجھے دن بہ دن مزید جذبے کے ساتھ خدمت پر آمادہ کرتی ہے۔میں ہر مریض سے واپس فیڈبیک لیتا ہوں، ان کے مسائل کو مکمل سنتا ہوں، اور اس وقت تک مطمئن نہیں ہوتا جب تک وہ صحت یاب نہ ہو جائیں۔اب وقت ہے کہ ہم سب مل کر اس قدرتی، سادہ اور پُراثر طریقہ علاج کو عام کریں۔خدارا! مہنگی، لمبی اور سائیڈ ایفیکٹ سے بھرپور ادویات سے نجات پائیں۔ آئیں، شفاء کے قدرتی راستے کی طرف قدم بڑھائیں۔آپ سب سے گزارش ہے کہ خود بھی “کھوکھر ہومیوپیتھک کلینک” تشریف لائیں، اور اپنے عزیزوں کو بھی اس جانب راغب کریں۔شفاء، راحت، سکون ، آپ کا منتظر ہے…بس ایک اعتماد بھرا قدم باقی ہے
۔وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ”(سورۃ الشعراء، آیت 80)”اور جب میں بیمار ہوتا ہوں، تو وہی (اللہ) مجھے شفا دیتا ہے۔””فِيهِ شِفَاءٌ لِّلنَّاسِ”(سورۃ النحل، آیت 69)”اس (شہد) میں لوگوں کے لیے شفا ہے۔”(یہ آیت ظاہر کرتی ہے کہ قدرتی اشیاء میں اللہ نے شفا رکھی ہے)امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا”الدواء من الله، والشفاء من الله.””دواء (علاج) اللہ کی طرف سے ہے، اور شفاء بھی اللہ ہی کی طرف سے ہے۔”(الکافی، جلد 8، صفحہ 133)رسول خدا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے “ما أنزل الله من داء إلا أنزل له شفاء.””اللہ نے کوئی بیماری نازل نہیں کی، مگر اس کا علاج بھی نازل فرمایا ہے۔”(صحیح بخاری، حدیث 5678)امام العالی مقام مولا علی علیہ السلام فرماتے ہیں”صحة الجسد من قلة الحسد.””جسم کی صحت حسد کی کمی سے ہے۔”(غرر الحکم)یقین، دعا، اور خلوصِ نیت کے ساتھ علاج کیا جائے تو شفا اللہ کی طرف سے ضرور آتی ہے۔ ہومیوپیتھی اسی قدرتی، نرم اور مؤثر راستے کا نام ہے جس میں جسم، دل اور روح کا باہمی توازن قائم رہتا ہے۔