khokharhomeopathy.com

ہومیوپیتھی: جدید چیلنجز کا سائنسی اور تیزرفتار حل

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سمیت متعدد عالمی ادارے اس امر کی مسلسل نشاندہی کر رہے ہیں کہ اینٹی بایوٹکس کا بے جا استعمال عالمی صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکا ہے۔ ان ادویات کا غیر ضروری استعمال نہ صرف انفیکشنز کو مزید طاقتور بنا رہا ہے بلکہ علاج کے لیے ان کے مؤثر ہونے کی صلاحیت بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔ پاکستان سمیت کئی ممالک میں یہ رجحان پایا گیا ہے کہ بعض اوقات مریضوں کو ایسی دوائیں تجویز کی جاتی ہیں جن کی انہیں فوری ضرورت نہیں ہوتی، جس سے مریضوں پر اضافی بوجھ اور پیچیدگیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔

ان حالات میں ہومیوپیتھی ایک تیز، محفوظ اور مکمل سائنسی بنیادوں پر قائم طریقہ علاج کے طور پر ابھر رہی ہے۔ یہ ایک غلط تصور ہے کہ ہومیوپیتھک علاج سست ہوتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہومیوپیتھی اکثر دیگر طریقہ علاج سے کہیں زیادہ تیزی سے مؤثر نتائج فراہم کرتی ہے۔ یہ صرف ان افراد کا نظریہ ہوتا ہے جو ہومیوپیتھی سے واقف نہیں یا نیم حکیموں کی ناکامیوں کو اصل ہومیوپیتھی سمجھ بیٹھتے ہیں۔ اصل، سائنسی اصولوں پر مبنی ہومیوپیتھک علاج بہت ہی فاسٹ ایکٹنگ ہوتا ہے، خصوصاً جب بیماری کی علامات کو صحیح طور پر سمجھ کر دوائی دی جائے۔

میں، ڈاکٹر ملک عرفان مجید کھوکھر، ایک ہومیوپیتھک معالج کی حیثیت سے روزانہ درجنوں مریضوں کی تشخیص اور علاج کرتا ہوں۔ میرے پاس ایسے بے شمار مریضوں کا ریکارڈ موجود ہے جنہوں نے لاعلاج یا شدید پیچیدہ بیماریوں سے شفا حاصل کی۔ مثال کے طور پر ایک خاتون مریضہ، جن کی شوگر لیول 470 تک تھی، آج الحمدللہ کسی قسم کی ایلوپیتھک دوائی کے بغیر نارمل زندگی گزار رہی ہیں۔ یہ ایک مثال ہے، ایسے درجنوں نہیں بلکہ سیکڑوں کیسز میرے پاس موجود ہیں۔

میں اپنے مریضوں کا مکمل فالو اپ رکھتا ہوں اور جب تک مکمل شفا نہ ہو جائے، مسلسل رابطے میں رہتا ہوں۔ اس کا مقصد صرف علاج نہیں بلکہ مکمل تحقیق اور ریسرچ کرنا بھی ہوتا ہے، تاکہ ہر مریض کو بہتر سے بہتر دیکھ بھال اور شفا دی جا سکے۔

میرے مشاہدے کے مطابق، 90 فیصد سے زائد مریض مکمل صحتیاب ہو جاتے ہیں۔ باقی 10 فیصد مریضوں میں بھی اکثر وہ مسائل ہوتے ہیں جو یا تو دوا کا باقاعدہ استعمال نہ کرنے یا اردگرد کے منفی مشوروں کی وجہ سے پیش آتے ہیں۔ بعض افراد ہومیوپیتھی کو وقت طلب سمجھتے ہیں، جبکہ وہ اصل میں صحیح علاج کی راہ پر ہوتے ہیں لیکن جلد بازی یا منفی آراء انہیں بھٹکا دیتی ہیں۔

میں تمام معالجین، محققین اور عوام الناس سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ہومیوپیتھی کو صرف ایک متبادل نہیں بلکہ تحقیق پر مبنی سائنسی طریقہ علاج سمجھ کر آزمائیں۔ یہ طریقہ نہ صرف بیماری کی علامات کو ختم کرتا ہے بلکہ جڑ سے علاج فراہم کرتا ہے، بغیر کسی نقصان دہ سائیڈ ایفیکٹس کے۔

آئیں ہم سب مل کر ایسے طریقہ علاج کو فروغ دیں جو محفوظ، سستا، مؤثر اور سب سے بڑھ کر فاسٹ ہو، تاکہ ہم ایک صحت مند، خودمختار اور خوشحال معاشرہ تشکیل دے سکیں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *