khokharhomeopathy.com

Author name: Homeopathic Doctor Malik Irfan Majeed Khokhar

یہ ویب سائٹ کھوکھر ہومیوپیتھک کلینک کی جانب سے چلائی جا رہی ہے اس کے بانی و فائونڈر ہومیوپیتھک ڈاکٹر ملک عرفان مجید کھوکھر ہیں جن کا تعلق ضلع لیہ سے ہے ۔ رابطہ نمبر ہومیوپیتھک ڈاکٹر ملک عرفان مجید کھوکھر 03041528812

News

شیتل کا قتل بڑا درد بھرا پیغام

*شیتل کا قتل* شیتل نے جب سامنے کھڑے موت کے سائے کو دیکھا تو نہ وہ خوفزدہ ہوئی، نہ اس کی آواز کانپی، نہ اس کے قدم ڈگمگائے۔ اس نے ایک جملہ کہا جس کی گونج ہر باشعور انسان کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔ اس کی آنکھوں میں سوال نہیں تھے بلکہ یقین تھا، ایک ایسی تسلیم شدہ خودی کا یقین جو اختیار کی آزادی سے جنم لیتی ہے۔ یہ منظر صرف ایک خاتون کی جرات کا نہیں بلکہ ایک پورے معاشرے کے سامنے سوالیہ نشان ہے کہ آخر کب تک عورت کو اپنی پسند کی سزا موت کی شکل میں ملتی رہے گی۔شریعتِ اسلامیہ عورت کو وہ مقام عطا کرتی ہے جو کسی اور نظام میں دکھائی نہیں دیتا۔ قرآن پاک میں واضح ہدایت موجود ہے کہ بالغ عورت کی مرضی نکاح کے معاملے میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ سورہ النساء کی آیت نمبر 19 میں حکم دیا گیا ہے کہ “پس تم عورتوں کو نہ روکو کہ وہ اپنے شوہروں سے نکاح کر لیں جب کہ وہ آپس میں معروف طریقے سے راضی ہو جائیں”۔ اس آیت کی روشنی میں یہ بات صاف ہو جاتی ہے کہ عورت کو اس کے نکاح کے حق سے روکنا قرآن کے صریح حکم کی خلاف ورزی ہے۔ جب خدا خود عورت کو یہ اختیار دیتا ہے تو کسی سماجی، خاندانی یا قبائلی جبر کو یہ حق کیسے حاصل ہو گیا کہ وہ اس کی آزادی پر قدغن لگائے۔پاکستان کا آئین بھی فرد کی شخصی آزادی کو بنیادی حق تسلیم کرتا ہے۔ آئین کی دفعہ 9 کے تحت ہر شہری کو زندگی اور آزادی کا تحفظ حاصل ہے جبکہ دفعہ 35 ریاست کو پابند کرتی ہے کہ وہ خاندان، ماں، بچے اور عورت کی حفاظت کرے۔ ان اصولوں کے باوجود اگر ایک عورت صرف اپنی پسند کی بنیاد پر گولی کا نشانہ بن جائے تو یہ کسی ایک مجرم کا فعل نہیں بلکہ پورے نظام کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ہمارا معاشرہ صدیوں سے ایسے سانچوں میں عورت کو ڈھالتا آ رہا ہے جہاں اس کی خاموشی کو وفاداری اور اس کے سوال کو بدکرداری کہا جاتا ہے۔ جس عورت کی سوچ پر پہرے بٹھا دیے جائیں، جس کی مرضی کو خاندان کی غیرت سمجھ کر کچل دیا جائے اور جس کی پسند کو بغاوت قرار دیا جائے، اس کے لیے زندگی اور موت کا فرق مٹ جاتا ہے۔ شیتل کی خاموش مزاحمت اسی کچلے ہوئے جذبے کی پکار تھی جو برسوں سے دبایا جاتا رہا ہے۔یہ معاملہ محض انفرادی قتل کا نہیں بلکہ اس نفسیاتی، سماجی اور مذہبی منافقت کا آئینہ ہے جو عورت کے اختیار سے خوف کھاتی ہے۔ قاتل صرف وہ شخص نہیں جس نے گولی چلائی بلکہ وہ تمام ادارے، خاندان، اور رسوم اس جرم میں برابر کے شریک ہیں جو عورت کو فیصلہ سازی کا حق دینے کو فساد سمجھتے ہیں۔ ہم سب اس قتل کے مجرم ہیں کیونکہ ہم نے اجتماعی طور پر ایک ایسا ماحول پیدا کیا ہے جہاں عورت کو جینا سیکھانے کے بجائے سہنا سکھایا جاتا ہے۔اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے رویوں پر نظرثانی کریں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم عورت کو وہ مقام دیں جو اسے اس کے خالق نے دیا ہے۔ ہمیں تعلیمی اداروں، خطباتِ جمعہ، میڈیا اور قانون سازی کے ذریعے اس پیغام کو عام کرنا ہوگا کہ عورت کی پسند جرم نہیں بلکہ اس کا حق ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری بیٹیاں محفوظ مستقبل کی طرف بڑھیں تو ہمیں سب سے پہلے اُن نظریات کو دفن کرنا ہوگا جو شیتل جیسے کرداروں کو موت کے گھاٹ اتارتے ہیں۔شیتل صرف ایک لڑکی کا نام نہیں، یہ ایک مقدمہ ہے۔ ایسا مقدمہ جس کی ایف آئی آر درج ہونی چاہیے ان تمام رسوم و روایات کے خلاف جو عورت کو محض ایک تابع مخلوق سمجھتی ہیں۔ اس واقعے کو محض ایک حادثہ سمجھ کر بھلا دینا درحقیقت آنے والی نسلوں کے لیے وہی زہر تیار کرنا ہے جس نے شیتل کی جان لے لی۔ ہمیں ایک اجتماعی عہد کی ضرورت ہے، ایسا عہد جو عورت کو جینے کا، سوچنے کا، اور اپنے فیصلے خود کرنے کا حق دے۔ ہمیں یہ وعدہ کرنا ہوگا کہ ہم نہ کسی کو جیتے جی ماریں گے، نہ اس کے خواب قتل کریں گے، اور نہ اس کی آزادی کا گلا گھونٹیں گے۔میں نے جب یہ واقعہ دیکھا، تو اندر سے ٹوٹ گیا۔ ایک ایسی بیٹی، جس کے پاس دلیل بھی تھی، دین بھی تھا، حق بھی تھا، اُسے ہم نے صرف اس لیے مار دیا کہ اُس نے اختیار کی بات کی۔ یہ کالم میرے دکھ، میرے ضمیر اور میری ذمے داری کا اظہار ہے۔ میرا دل اس قدر اذیت اور درد کے اس عالم میں ڈوبا ہے کہ میں اور کچھ لکھ اور بول نہیں سکتا ۔ *تحریر و ترتیب ، ہومیوپیتھک ڈاکٹر ملک عرفان مجید کھوکھر* *صحت کیلئے بہترین مشورے گروپ و چینل*

News

خواتین کی تولیدی صحت خطرے بڑھنا تشویش ناک عمل

🌸 پاکستانی خواتین کی تولیدی صحت خطرے میں! 🌸Sympathy of Humanity Foundation پیش کرتی ہے ایک اہم پیغام:اقوامِ متحدہ کی 2025 کی رپورٹ کے مطابق:پاکستان کی دو تہائی خواتین اپنی تولیدی صحت سے متعلق فیصلے کرنے کے حق سے محروم ہیں!📍 کچھ اہم اور چونکا دینے والے حقائق: 🔹 ہر 45 منٹ بعد ایک ماں حمل یا زچگی کی پیچیدگی سے جان کھو بیٹھتی ہے🔹 18% لڑکیوں کی شادی 18 سال سے پہلے کر دی جاتی ہے🔹 صرف 32% خواتین جدید مانع حمل طریقے استعمال کرتی ہیں🔹 16% خواتین کو خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات میسر نہیں👩‍👧 ہر 3 میں سے 1 خاتون غیر ارادی حمل کا شکار💰 نصف سے زیادہ جوڑوں کے لیے بچوں کی پیدائش میں معاشی مشکلات رکاوٹ⚖️ 11% افراد کے مطابق بچوں کی نگہداشت کی غیر مساوی ذمہ داریاں ایک بڑا بوجھ📢 یاد رکھیں! تولیدی صحت ایک انفرادی نہیں، بلکہ معاشرتی مسئلہ ہے۔✳️ آگاہی کے لیے رابطہ کریں: Sympathy of Humanity Foundation✳️ علاج کے لیے رجوع کریں: Khokhar Homeopathic Clinic📍 لیہ کوٹ ادو روڈ، اڈا کھرل عظیم🌐 www.khokharhomeopathy.com📞 0304-1528812#تولیدی_صحت #خواتین_کے_حقوق #SympathyOfHumanity #KhokharHomeopathy #Pakistan #ReproductiveRights #UNFPA #HealthAwareness

Homeopathy Basics, Medicine's Info, News

تہوار، خوشیاں… اور بدہضمی؟

🌟 تہوار، خوشیاں… اور بدہضمی؟جب بات ہو دعوتوں، مٹھائیوں اور چٹخارے دار کھانوں کی، تو ہمارا دل خوش ہو جاتا ہے، لیکن ہمارا معدہ؟ اکثر وہ چیخ چیخ کر کہتا ہے: “بس بھی کرو!” تہواروں کے دنوں میں بدہضمی، پیٹ میں گیس، متلی اور بھاری پن جیسے مسائل بہت عام ہو جاتے ہیں۔ لیکن فکر کی بات نہیں ، کیونکہ ہومیوپیتھی آپ کے معدے کی نرمی سے دلجوئی کر سکتی ہے۔ 💡 قدرتی اور مؤثر حلبدہضمی کی صورت میں پودینے یا ادرک کی چائے، ہلکی چہل قدمی، یا پیٹ پر گرم کپڑا رکھنے سے وقتی سکون ملتا ہے۔ لیکن اگر آپ کے پاس ہومیوپیتھک دواؤں کا چھوٹا سا باکس موجود ہے، تو چند قطرے یا گولیاں آپ کی خوشیوں میں خلل ڈالنے والے درد کو ہوا میں اُڑا سکتے ہیں!🔍 علامات کے مطابق دوا چنیں: 🔹 Nux Vomica جب بے حساب کھانے، چائے، کافی یا مصالحے دار پکوان معدے پر حملہ کر بیٹھیں، تو یہ دوا آپ کا پہلا محافظ بن سکتی ہے۔ پیٹ بھرا بھرا محسوس ہوتا ہے اور کپڑے تنگ لگنے لگتے ہیں۔ 🔹 Pulsatilla آئس کریم، کیک، پیسٹری، یا گوشت کی چکنی اشیاء سے اگر پیٹ کی بغاوت شروع ہو جائے، تو یہ دوا مزاج کو بھی سنبھالتی ہے۔ کھلی ہوا میں سکون، رات کے وقت علامات میں اضافہ، اور جذباتی نرمی کی خواہش اس دوا کی نشانیاں ہیں۔ 🔹 Carbo Veg اگر پیٹ میں گیس بھری ہو، بار بار ڈکار آتے ہوں، یا لگے کہ پیٹ کسی غبارے کی طرح تن گیا ہے، تو یہ دوا فوری ریلیف دیتی ہے – خاص طور پر اگر مریض ٹھنڈ بھی محسوس کر رہا ہو۔ 🔹 Lycopodium کھانے کے چند نوالوں کے بعد ہی بھرا ہوا محسوس ہو؟ گیس اور سینے کی جلن نے مزہ کرکرا کر دیا ہو؟ تو Lycopodium سے بہتر کوئی سہارا نہیں۔ 🔹 Zingiber پیٹ میں جیسے پتھر پڑا ہو، آوازیں آرہی ہو ، اور کھانے کا ذائقہ منہ میں رکا ہوا لگے – تو یہ دوا (جو ادرک سے تیار ہوتی ہے) لاجواب ہے۔ 🔹 Colocynthis اگر پیٹ میں مروڑ ہو، مریض پیٹ پر دباؤ ڈال کر یا جھک کر سکون محسوس کرے، تو یہ دوا تیزی سے آرام دے سکتی ہے۔🔹 Kali Carb شدید گیس، پیٹ کی جکڑن، اور کمر کے نچلے حصے میں درد ہو، تو یہ دوا مددگار ہے – خاص طور پر جب ڈکار سے وقتی آرام ملے۔ 🔹 Ipecacuanha مسلسل متلی، کھانے کی ناگواری، اور صاف زبان ہو تو Ipecac بہترین انتخاب ہے۔🍽 خوشی سے کھائیں، پیار سے پئیں… اور بدہضمی کو کہہ دیں الوداع!اگر تہواروں کے ان حسین لمحوں کو آپ بدہضمی سے بچانا چاہتے ہیں، تو اپنے ساتھ رکھیں ہومیوپیتھک کٹ ، جو آپ کے معدے کی خاموشی سے نگہبانی کرے گا۔📍 Khokhar Homeopathic Clinic📞 0304-1528812🌐 www.khokharhomeopathy.com

Uncategorized

سانپ کندھے پر آ گرا انتہائی خطرناک عمل

ہومیوپیتھک ڈاکٹر ملک عرفان مجید کھوکھر کو ایک مریض نے بتایا کہ سانپ کندھے پر آ گرا آج ایک ایسا واقعہ سنایا جو نہ صرف چونکا دینے والا تھا بلکہ سبق آموز بھی۔ اُس نے بتایا کہ جیسے ہی اس نے اپنی دکان کا شٹر ایک جھٹکے سے اوپر اٹھایا، اُسے محسوس ہوا کہ جیسے کوئی چیز اس کے کندھے پر گری ہو۔ وہ چیز دراصل ایک سانپ تھا جو کندھے سے ٹکرا کر اس کے پاؤں کے ساتھ سیدھا ہوتا ہوا دکان کے اندر گھس گیا۔ اُس وقت اُس کے پاس کوئی ہتھیار یا بچاؤ کا ذریعہ نہیں تھا، اور سانپ بھی فوری نظر سے اوجھل ہو گیا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ یہ خاکی رنگ کا وہی سانپ تھا جسے مقامی لوگ “تیلی مار ناگ” کہتے ہیں۔ لوگوں میں اس کو لے کر ڈر ہوتا ہے، لیکن سچ یہ ہے کہ ایسے سانپ عموماً زہریلے نہیں ہوتے، مگر پھر بھی ان سے بچنا ضروری ہے کیونکہ کبھی کبھار سانپ کی صحیح پہچان مشکل ہوتی ہے۔ سانپ کے کان نہیں ہوتے، وہ زمین کی تھرتھراہٹ اور ہوا میں موجود خوشبو کے ذرات سے ماحول کا اندازہ لگاتا ہے۔ کچھ سانپ دیواروں پر بھی چڑھ سکتے ہیں، خاص طور پر اگر دیوار کھردری یا اینٹوں والی ہو۔ ایسے سانپ اکثر پرانی جگہوں، سامان کے ڈھیر، دراڑوں یا گیٹ کے اندرونی حصے میں چھپے ہوتے ہیں۔ اگر سانپ کاٹ لے تو فوری طور پر ہسپتال لے جانا ضروری ہے، چاہے سانپ زہریلا نہ ہو، کیونکہ انفیکشن یا الرجی جان لیوا ہو سکتی ہے۔ اس واقعہ سے یہ سیکھنے کو ملا کہ ہمیں دکان یا گھر کھولتے وقت احتیاط کرنی چاہیے، خاص طور پر رات کے وقت یا جب طویل عرصہ بند رہا ہو۔ شٹر کھولنے سے پہلے اسے ہلا لینا، روشنی ڈال کر دیکھ لینا، اور آس پاس صفائی رکھنا بہت ضروری ہے۔ کافور، نیفہ، لہسن یا نمک کا چھڑکاؤ بھی سانپوں کو دور رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ واقعہ سن کر میں نے سوچا کہ اسے دوسروں کے ساتھ ضرور شیئر کرنا چاہیے تاکہ ہم سب محتاط رہیں اور خود کو، اپنے بچوں اور کارکنوں کو محفوظ رکھ سکیں۔

Uncategorized

سائیکلنگ دماغی صحت کیلئے بہترین ورزش

سائیکلنگ: دماغی صحت کا محفوظ ساتھیکیا آپ جانتے ہیں کہ سائیکل چلانا نہ صرف جسمانی فٹنس کے لیے مفید ہے بلکہ دماغی صحت پر بھی مثبت اثر ڈالتی ہے؟ برطانیہ میں حالیہ کی جانے والی ایک بڑی سائنسی تحقیق سے یہ دلچسپ اور حوصلہ افزا انکشاف سامنے آیا ہے کہ سائیکلنگ باقاعدگی سے کرنے والے افراد میں ذہنی کمزوری (ڈیمنشیا) کے امکانات نمایاں حد تک کم ہو جاتے ہیں۔اس تحقیق میں تقریباً 4 لاکھ 80 ہزار افراد کو شامل کیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ سائیکل چلانے کی عادت رکھنے والوں میں ڈیمنشیا کے عمومی خطرات 19 فیصد تک کم ہو جاتے ہیں۔ سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ اگر ڈیمنشیا کی ابتدائی علامات کی بات کی جائے تو ان میں 40 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی۔ماہرین نے تحقیق کے دوران شرکاء کے ایم آر آئی اسکین بھی کیے، جن سے یہ واضح ہوا کہ سائیکلنگ دماغ کے اس حصے کو فائدہ پہنچاتی ہے جو یادداشت اور سیکھنے سے متعلق ہوتا ہے۔ گویا یہ ورزش دماغی افعال کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔سائیکلنگ کے دیگر دماغی فوائد میں شامل ہیںڈپریشن اور ذہنی دباؤ میں کمینیند کے معیار میں بہتریتوجہ اور ارتکاز میں اضافہموڈ اور مزاج کی بہتریاگر آپ اپنی دماغی صحت کو بہتر رکھنا چاہتے ہیں، تو سائیکلنگ کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں۔ یہ ایک سادہ، سستی اور دل کو خوش کرنے والی سرگرمی ہے جو نہ صرف آپ کے جسم کو چاق و چوبند رکھتی ہے بلکہ آپ کے ذہن کو بھی تروتازہ بناتی ہے۔

Uncategorized

“Rules and Regulations Governing the Unani, Ayurvedic, and Homoeopathic Systems of Medicine in Pakistan”

🔹 Official Disclaimer / Citation Disclaimer: This content is reproduced from the official rules and notifications issued by the Government of Pakistan under the Unani, Ayurvedic, and Homoeopathic Practitioners Act, 1965. It is provided here for informational and educational purposes only. In case of any conflict or legal interpretation, the original version published in the official Gazette of Pakistan shall prevail. 1GOVERNMENT OF PAKISTANNATIONAL COUNCIL FOR HOMOEOPATHYUNANI, AYURVEDIC AND HOMOEOPATHICSYSTEM OF MEDICINE,RULES -1980(Amended upto 19th October 2018 – vide Notification No. F. (1)/2018Dated 19th October 2018FRAMED UNDER SECTION 46 OF THE UNANI, AYURVEDIC ANDHOMOEOPATHIC PRACTITIONERS ACT, 1965 (II OF 1965).2S.R.O. 412 (I)/80.- In exercise of the powers conferred by section 46 of the Unani, Ayurvedic and Homoeopathic Practitioners Act, 196 (II of 1965), the Federal Government, after consulting the National Council for Tib and National Council for Homoeopathy, pleased to make the following rules, namely:-1. Short title and commencement.- (1) These rules may be called the Unani, Ayurvedic and of Homoeopathic System of Medicine Rules, 1980.(2) They shall come into force once.2. Definitions.- In these rules, unless there is anything repugnant in the subject or context.-(a) “Act” means the Unani, Ayurvedic and Homoeopathic Practitioners Act, 1965 (II of 1965);(b) Omitted.(c) “candidate” means a registered or listed practitioner or, as the case may be, a registered teacher of an approved or recognized institution, in respect of whom nomination has been submitted under sub rue (1) of rule 21;(d) Omitted.(e) “election” means election of the Council, and includes election to fill a casual vacancy in the membership of the Council;(f) “form” means a form appended to these rules;(g) “Ordinance” means the Unani, Ayurvedic and Homoeopathic Practitioners (Amendment) Ordinance, 1978 (XXXII of 1978);(h) “Polling Officer” means an Officer of the Government appointed as such by the Returning Office;(i) “register” means a register of practitioners of the Unani, or Ayurvedic or Homoeopathic system of medicine, or, the case may be, the register of teachers of the approved or recognized institutions;(j) “Registrar” means the Registrar of the Council;(k) “Returning Officer” means a person appointed by the Federal Government who shall conduct the elections of the Council;(l) “section” means a section of the Act; and(m) “voter” means a person whose name appears on the list of voters published under sub-rule (5) of rule 20.33. Forms of registers and list of practitioners.- The registers and the list of practitioners required to be kept and maintained by the Registrars of the Council shall be in the following forms, namely:-(a) Register of qualified practitioners of the Unani system of medicine, register of qualified practitioners of the Ayurvedic system of medicine and register of the qualified practitioners of the Homoeopathic system of medicine, in form I.(aa) Similarly a separate register for qualified practitioners having degree from any recognized university and recognized by the Council, and for those registered under sub-section (2) of section 24 of the Act;(b) Register of the practitioners of the Unani system of medicine, other than qualified practitioners of that system, registered as Tabibs in category B under section 25, register of practitioners of the Ayurvedic system of medicine, other than qualified practitioners, of the that system, registered as Vaids in category B of that section, and the list of Homeopaths, other than qualified practitioners of the Homoeopathic system of medicine, prepared by the Registrar of the National Council for Homoeopathy under section 27, as those sections were in force immediately before the commencement of the Ordinance XXII of 1978 in form II.4. Application for registration of practitioners.- (1) An application for registration of practitioners under section 24 shall be made:-(a) in the case of the Unani and Ayurvedic systems of medicine, to the Registrar of the National Council for Tib, in form III; and(b) in the case of the Homoeopathic System of medicine, to the Registrar of the National Council for Homoeopathy, in form IV.(1-A) Persons who obtain degree or diploms in the Unani, Ayurvedic or Homoeopathic System of medicines as a regular students from a recognized institution in the country or from abroad, duly verified by the Embassy of Pakistan in that country may apply for registration to the Registrar of the respective Council on prescribed form.(2) Each applicant duly qualified shall submit an application accompanied by a bank draft or online payment of one thousand rupees drawn in favour of the Council as registration fee.(a) applicant duly qualified bachelor of eastern medicine system or bachelor of homoeopathic medicine system from any university recognized by the Council shall submit an application accompanied by a bank draft or online4payment of two thousand rupees drawn in favour of the Council as registration fee; and(b) applicant duly registered with Pakistan Medical and Dental Council shall submit an application accompanied by a Bank draft or online payment of ten thousand rupees in favour of the Council as examination fee.(3) The form of application shall be obtained from the office of the Council or, downloaded from the website of the Council;(4) Subject to the provision of the Act, the registration of a practitioner under these rules shall be valid for a period of four years from the date of issuance of registration and shall thereafter be renewable for every period of four years on application of the practitioner accompanied by a bank draft or online payment drawn in favour of the Council or as may be notified by the Ministry concerned as renewal of registration fee in Form IV-A or Form IV-B as under:-(a) for Fazil-Tibb-wal-Jarhat (FTJ) / Diploma in Homoeopathic System of Medicine (DHMS) one thousand rupees;(b) for Bachelor of Eastern Medicines System (BEMS) and Bachelor of Homoeopathic System of Medicine (BHMS) two thousand rupees;(c) for registration card ordinary two hundred rupees, card Poly Vinyl Chloride (PVC) five hundred rupees; and(d) those practitioners who have attained the age of sixty years and having ten years practicing experience shall be eligible to renew their registration for life time at following rates, namely:-(i) for Fazil-Tibb-wal-Jarhat (FTJ) / Diploma in Homoeopathic System of Medicine (DHMS) five thousand rupees; and(ii) for bachelor

Homeopathy Basics

بچوں میں توجہ کی کمی اور زیادتی (ADHD) ہومیوپیتھک نقطہ نظر سے تشخیص اور علاج

توجہ کی کمی اور زیادتی کی بیماری، جسے ADHD (Attention Deficit Hyperactivity Disorder) کہا جاتا ہے، ایک تیزی سے بڑھتی ہوئی نفسیاتی حالت ہے جو بچوں، نوعمروں اور یہاں تک کہ بالغوں کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ یہ مسئلہ نہ صرف تعلیمی کارکردگی بلکہ گھر، اسکول، اور سوشل زندگی پر بھی منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ اے ڈی ایچ ڈی کی علامات ADHD کی علامات کو عام طور پر تین بنیادی اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے کسی کام پر مکمل توجہ نہ دے پانابار بار غلطیاں کرنا، ہدایات کو نہ سمجھناکام مکمل نہ کر پانا، بھول جاناچیزیں ادھر اُدھر رکھ دیناتنظیم اور ترتیب میں کمزوری مسلسل جسمانی حرکت، بیٹھنے میں دشواریبے چین ہونا، ادھر اُدھر گھومنازیادہ بولنا، موضوع بار بار بدلنا دوسروں کی بات کاٹنابغیر سوچے عمل کرناغصہ، چڑچڑا پن، یا جذبات پر قابو نہ رکھ پانا ADHD کی وجوہات خاندانی/موروثی عواملدورانِ حمل ماں کا ذہنی دباؤ، سگریٹ نوشی یا منشیات کا استعمالدماغی کیمیکل (نیوروٹرانسمیٹرز) کا عدم توازنماحولیاتی عوامل: شور، سوشل میڈیا، موبائل گیمز، نیند کی کمیابتدائی بچپن میں بخار، الرجی، یا بار بار ہونے والی جسمانی بیماریاں ہومیوپیتھک علاج ، ایک قدرتی، محفوظ اور مؤثر طریقہ ہومیوپیتھی ADHD کے علاج میں دوا کے اثرات کو دبانے کے بجائے جسم کے اندرونی نظام (vital force) کو متحرک کرتی ہے تاکہ علامات جڑ سے ختم ہوں۔چند اہم ادویات جو مختلف بچوں کی علامات کے مطابق تجویز کی جا سکتی ہیں: Apis Mellificaجب بچہ بے چین ہو، توجہ مرکوز نہ کر پاتا ہو، بات بات پر موضوع بدلتا ہو، گرمی کی حساسیت ہو، اور خاندان سے گہرا تعلق ہو مگر حسد بھی محسوس کرے۔Cinaضدی، مارپیٹ کرنے والا، دوسروں کے قابو میں نہ آنے والا بچہ، جو جسمانی لمس یا آواز سے چڑتا ہو۔ Phosphorusباتونی، ہمدرد، توجہ کی کمی کا شکار بچہ جو اکیلا رہنے سے ڈرتا ہو۔ Tarentula Hispanicaتیز مزاج، حرکت میں رہنے والا، ضدی، میوزک پسند کرنے والا بچہ جو آسانی سے غصے میں آ جاتا ہے۔ Siliceaکم خوداعتمادی، شرمیلا اور بار بار بیمار رہنے والا بچہ جس کی یادداشت کمزور ہو۔ ہر بچے کی علامات الگ ہوتی ہیں، اس لیے دوا کا انتخاب ہمیشہ مکمل مشاہدے اور تفصیلی مشورے کے بعد کیا جانا چاہیے۔ اگر آپ کا بچہ یا خاندان کا کوئی فرد ADHD جیسی علامات کا شکار ہے، تو روایتی ادویات کے مضر اثرات سے بچتے ہوئے، قدرتی اور محفوظ ہومیوپیتھک علاج کے لیے کھوکھر ہومیوپیتھک کلینک سے رجوع کریں۔ 📍 کلینک ایڈریس:کھوکھر ہومیوپیتھک کلینک، لیہ کوٹ ادو روڈ، اڈا کھرل عظیم 📞 رابطہ نمبر: 03041528812🩺 ہومیوپیتھک ڈاکٹر ملک عرفان مجید کھوکھرہم پاکستان کے ہر طبقے کے مریضوں کو سستی، مؤثر اور مکمل توجہ کے ساتھ علاج فراہم کرتے ہی

Uncategorized

ہومیوپیتھی: جدید چیلنجز کا سائنسی اور تیزرفتار حل

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سمیت متعدد عالمی ادارے اس امر کی مسلسل نشاندہی کر رہے ہیں کہ اینٹی بایوٹکس کا بے جا استعمال عالمی صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکا ہے۔ ان ادویات کا غیر ضروری استعمال نہ صرف انفیکشنز کو مزید طاقتور بنا رہا ہے بلکہ علاج کے لیے ان کے مؤثر ہونے کی صلاحیت بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔ پاکستان سمیت کئی ممالک میں یہ رجحان پایا گیا ہے کہ بعض اوقات مریضوں کو ایسی دوائیں تجویز کی جاتی ہیں جن کی انہیں فوری ضرورت نہیں ہوتی، جس سے مریضوں پر اضافی بوجھ اور پیچیدگیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ ان حالات میں ہومیوپیتھی ایک تیز، محفوظ اور مکمل سائنسی بنیادوں پر قائم طریقہ علاج کے طور پر ابھر رہی ہے۔ یہ ایک غلط تصور ہے کہ ہومیوپیتھک علاج سست ہوتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہومیوپیتھی اکثر دیگر طریقہ علاج سے کہیں زیادہ تیزی سے مؤثر نتائج فراہم کرتی ہے۔ یہ صرف ان افراد کا نظریہ ہوتا ہے جو ہومیوپیتھی سے واقف نہیں یا نیم حکیموں کی ناکامیوں کو اصل ہومیوپیتھی سمجھ بیٹھتے ہیں۔ اصل، سائنسی اصولوں پر مبنی ہومیوپیتھک علاج بہت ہی فاسٹ ایکٹنگ ہوتا ہے، خصوصاً جب بیماری کی علامات کو صحیح طور پر سمجھ کر دوائی دی جائے۔ میں، ڈاکٹر ملک عرفان مجید کھوکھر، ایک ہومیوپیتھک معالج کی حیثیت سے روزانہ درجنوں مریضوں کی تشخیص اور علاج کرتا ہوں۔ میرے پاس ایسے بے شمار مریضوں کا ریکارڈ موجود ہے جنہوں نے لاعلاج یا شدید پیچیدہ بیماریوں سے شفا حاصل کی۔ مثال کے طور پر ایک خاتون مریضہ، جن کی شوگر لیول 470 تک تھی، آج الحمدللہ کسی قسم کی ایلوپیتھک دوائی کے بغیر نارمل زندگی گزار رہی ہیں۔ یہ ایک مثال ہے، ایسے درجنوں نہیں بلکہ سیکڑوں کیسز میرے پاس موجود ہیں۔ میں اپنے مریضوں کا مکمل فالو اپ رکھتا ہوں اور جب تک مکمل شفا نہ ہو جائے، مسلسل رابطے میں رہتا ہوں۔ اس کا مقصد صرف علاج نہیں بلکہ مکمل تحقیق اور ریسرچ کرنا بھی ہوتا ہے، تاکہ ہر مریض کو بہتر سے بہتر دیکھ بھال اور شفا دی جا سکے۔ میرے مشاہدے کے مطابق، 90 فیصد سے زائد مریض مکمل صحتیاب ہو جاتے ہیں۔ باقی 10 فیصد مریضوں میں بھی اکثر وہ مسائل ہوتے ہیں جو یا تو دوا کا باقاعدہ استعمال نہ کرنے یا اردگرد کے منفی مشوروں کی وجہ سے پیش آتے ہیں۔ بعض افراد ہومیوپیتھی کو وقت طلب سمجھتے ہیں، جبکہ وہ اصل میں صحیح علاج کی راہ پر ہوتے ہیں لیکن جلد بازی یا منفی آراء انہیں بھٹکا دیتی ہیں۔ میں تمام معالجین، محققین اور عوام الناس سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ہومیوپیتھی کو صرف ایک متبادل نہیں بلکہ تحقیق پر مبنی سائنسی طریقہ علاج سمجھ کر آزمائیں۔ یہ طریقہ نہ صرف بیماری کی علامات کو ختم کرتا ہے بلکہ جڑ سے علاج فراہم کرتا ہے، بغیر کسی نقصان دہ سائیڈ ایفیکٹس کے۔ آئیں ہم سب مل کر ایسے طریقہ علاج کو فروغ دیں جو محفوظ، سستا، مؤثر اور سب سے بڑھ کر فاسٹ ہو، تاکہ ہم ایک صحت مند، خودمختار اور خوشحال معاشرہ تشکیل دے سکیں

Disease & Cure, Medicine's Info, News, Training & Education, Treatment

آسیہ بی بی کی نئی زندگی کا سفر ، ہومیوپیتھک علاج سے ممکن ہوا۔

🌿 آسیہ بی بی کی نئی زندگی کا سفر ، ہومیوپیتھک علاج سے ممکن ہوا۔ تحریر: ہومیوپیتھک ڈاکٹر ملک عرفان مجید کھوکھرکھوکھر ہومیوپیتھک کلینک ، لیہ کوٹ ادو روڈ، اڈا کھرل عظیم📞 0304-1528812 میں آپ کو ایک ایسی خاتون کی کہانی سنانا چاہتا ہوں، جوآج کئی سال ذہنی و جسمانی بیماری سے لڑتی رہیں، حتیٰ کہ اس بیماری کی وجہ سے ان کی پہلی شادی بھی ناکام ہو گئی۔ یہ کہانی صرف آسیہ بی بی کی نہیں، یہ کہانی ہے ہر اس شخص کی جو خاموشی سے بیماری کا بوجھ اٹھاتا ہے اور علاج کی امید کھو بیٹھتا ہے۔آسیہ بی بی، جن کا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے، اور جن کے شوہر ناصر حسین ایک محنت کش مزدور ہیں جو ہمارے ہی ضلع لیہ سے تعلق رکھتے ہیں ، ان کی اجازت سے تحریر لکھ رہا ہوں جن کی بیوی کئی برسوں سے ایسی علامات کا شکار تھیں جنہیں لوگ عموماً “کمزوری” یا “دماغی دباؤ” سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ ⚕️ طبی علاماتبار بار نزلہ، زکام اور بخارغدود کی سوجن، گلے کا بار بار خراب ہوناشدید ذہنی دباؤ، ہر بات پر فکر اور پریشانیخود پر ضرورت سے زیادہ سختی اور پرفیکشنزمنیند کی کمی، طبیعت میں چڑچڑاپن جسمانی کمزوری اور تھکن 💊 علاج کا آغازآسیہ بی بی نے دوسری شادی کے بعد جب کھوکھر ہومیوپیتھک کلینک سے رجوع کیا تو ہم نے ان کی مکمل ہسٹری لی، اور بیماری کی جڑ تک پہنچنے کی کوشش کی۔ ان کے مزاج، علامات اور طرزِ زندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے علاج کا آغاز Baryta Carbonica سے کیا، جو ان کی جسمانی کمزوری اور مدافعتی نظام کی بہتری کے لیے مؤثر ثابت ہوئی۔اس کے ساتھ ساتھ دیگر دوائیں جیسے Silicea, Calcarea Carbonica, اور مخصوص مراحل میں Sepia, Pulstila بھی شامل کی گئیں، تاکہ مختلف علامات پر قابو پایا جا سکے۔ 🌼 تبدیلی کا سفر آج آسیہ بی بی خود پر اعتماد رکھتی ہیں۔ ان کا گھریلو ماحول بہتر ہو چکا ہے، شوہر کے ساتھ رشتے میں محبت اور سمجھ بوجھ بڑھ چکی ہے۔ وہ اب اپنی زندگی کو بہتر طریقے سے گزار رہی ہیں۔ ان کے شوہر ناصر حسین نے بھی بارہا بتایا کہ ” ہم غریب ضرور ہیں، مگر ڈاکٹر عرفان صاحب کے علاج نے میری بیوی کو زندگی واپس دے دی ہے۔ ”🏥 ہر طبقے کے مریضوں کے لیے امید کا مرکز کھوکھر ہومیوپیتھک کلینک میں ہم صرف بیماری کا علاج نہیں کرتے، بلکہ زندگی کو واپس معمول پر لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہمارے پاس ملک کے مختلف حصوں سے آنے والے مریض، امیر ہو یا غریب، سب یکساں توجہ اور محنت سے علاج کرواتے ہیں۔اگر آپ یا آپ کے کسی عزیز کو درج ذیل مسائل کا سامنا ہے۔ بار بار بیماری لگنا ذہنی دباؤ، نیند کی کمی غدود، سانس یا جلد کی بیماری خواتین کے نفسیاتی یا جسمانی مسائل تو دیر نہ کریں📍 کلینک کا پتہ کھوکھر ہومیوپیتھک کلینک لیہ کوٹ ادو روڈ، اڈا کھرل عظیم📞 رابطہ نمبر 03041528812🙏 ہمیں ایک موقع دیں آپ کی صحت، آپ کی زندگی، ہماری ترجیح ہومیوپیتھی ایک مکمل، محفوظ اور قدرتی علاج ہے۔ ہم آپ کے ساتھ ہیں، چاہے آپ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتے ہوں۔ آپ کھوکھر ہومیوپیتھک کلینک سے علاج کروائیں انشاء اللہ رب کائنات آپ کو شفاء بخشے گا ۔

Disease & Cure, Homeopathy Basics, Medicine's Info, News, Precautions, Training & Education, Treatment

ایک ہومیوپیتھک سفر ، جذبہ، سچائی اور شفاء کی داستان

ایک ہومیوپیتھک سفر ، جذبہ، سچائی اور شفاء کی داستان رات کا وقت ہے، خاموشی میں فقط دیوار گھڑی کی ٹک ٹک سنائی دے رہی ہے۔ میری دونوں بیٹیاں سکون سے سو رہی ہیں، اور میں ایک ہلکی روشنی میں بیٹھا ہوں، دل کی بات صفحے پر اتارنے کے لیے۔ یہ تحریر اُن تمام ماؤں، بہنوں، بیٹیوں، بھائیوں، بچوں، بزرگوں، لکھاریوں اور اہلِ علم کے نام ہے جو قدرتی شفاء کے متلاشی ہیں۔میرا نام ڈاکٹر ملک عرفان مجید کھوکھر ہے، اور میں فخر سے کہتا ہوں کہ میں ہومیوپیتھک معالج ہوں۔ وہ لمحہ آج بھی یاد ہے جب میں نشتر میڈیکل یونیورسٹی، ملتان میں ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن کے آخری وائوا کے لیے موجود تھا۔ وہاں ایک سینیئر ڈاکٹر نے مجھ سے پوچھا:”آپ مستقبل میں کیا کریں گے؟”میں نے کہا:”میں ہومیوپیتھک ڈاکٹر بننا چاہتا ہوں، اور اس وقت دوسرا سال مکمل کر چکا ہوں۔”انہوں نے نہایت محبت سے کہا کہ ملتان یا لیہ سے باہر کسی قابل استاد سے سیکھو۔ اسی جذبے کے ساتھ میں نے تعلیم مکمل کی اور پھر اپنی ہومیوپیتھک عملی تربیت کے لیے ضلع حافظ آباد کے مشہور و معروف معالج، پروفیسر ڈاکٹر عبدالرؤف خان وٹو صاحب کے زیرِ سایہ سیکھنا شروع کیا۔ہومیوپیتھک ڈاکٹر عبد الرؤف خان وٹو صاحب کا ہسپتال ایک مثالی تربیت گاہ تھا، جہاں روزانہ سو سے زائد مریض چیک کیے جاتے تھے۔ مجھے آج بھی وہ دن یاد ہے جب میں نے استاد محترم سے کہا:”سر! میں اب اپنا کلینک بنانا چاہتا ہوں، مجھے مکمل تربیت یافتہ بنا کر رخصت کریں۔”اُس دن انہوں نے ہسپتال میں موجود دیگر ڈاکٹرز سے کہا:”اب کے بعد جب تک ڈاکٹر صاحب یہاں ہیں تمام مریض ڈاکٹر عرفان کو چیک کروائیں، دوائیاں وہ خود بنائیں اور سمجھائیں۔”میں نے مسلسل 12 گھنٹے بغیر وقفہ کیے، سو مریضوں کو خود دیکھا، دوائیاں تیار کیں، اور ہر ایک کو خود سمجھایا۔ یہ عمل روز کا معمول بن گیا، اور آج بھی استاد محترم کے ساتھ مشاورت اور مریضوں کی رہنمائی کا سلسلہ قائم ہے۔ میں تہہ دل سے ان کا ممنون ہوں کہ انہوں نے مجھے اس مقام تک پہنچایا۔جس طرح وٹو صاحب نے مجھے عملی میدان میں سنوارا، اُسی طرح میرے ہومیوپیتھک سفر کا ایک اور اہم سنگِ میل ہومیوپیتھک ڈاکٹر چوہدری محمد اشرف صاحب کی رہنمائی میں طے ہوا۔ مجھے ابتدا میں کمیونٹی آف ہومیوپیتھ کے پلیٹ فارم پر سیکھنے کا موقع ملا، جہاں میں نے ناصرف علم حاصل کیا بلکہ بعد ازاں اسی ادارے پر مجھے سکھانے کی ذمہ داری بھی سونپی گئی۔ آج الحمدللہ، میری تربیت سے کئی ہومیوپیتھک ڈاکٹرز اپنے ذاتی کلینک قائم کر چکے ہیں، اور یہ میرے لیے فخر اور سعادت کی بات ہے۔ ابتدا میں مجھے ضلعی صدر منتخب کیا گیا، لیکن میری مسلسل محنت، لگن، اور ہومیوپیتھی سے بے پناہ محبت کو دیکھتے ہوئے مجھے کمیونٹی آف ہومیوپیتھ کا ڈویژنل صدر بنایا گیا۔ آج بھی میں اسی جوش و جذبے سے خدمت کر رہا ہوں، اور اس یقین کے ساتھ جیتا ہوں کہ میں نے اپنی زندگی ہومیوپیتھی کے لیے وقف کر دی ہے۔2018 میں میں نے باقاعدہ رجسٹریشن حاصل کی اور اپنی محنت، لگن اور دُعاؤں کے سہارے کھوکھر ہومیوپیتھک کلینک کا آغاز کیا۔یہ میرے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں کہ میں اپنے ملک پاکستان کے بچوں، ماؤں، بہنوں، بزرگوں، اور نوجوانوں کا علاج بغیر کسی سائیڈ ایفیکٹ کے کرتا ہوں۔مجھے خوشی ہوتی ہے جب مریض کہتے ہیں:”ڈاکٹر صاحب، پہلی ہی دوا سے بہت فرق پڑا”یہ اللہ کی رحمت ہے کہ میرے 90 فیصد مریض پہلی خوراک سے ہی افاقہ محسوس کرتے ہیں اور یہی ہومیوپیتھی کی اصل کشش ہے جو مجھے دن بہ دن مزید جذبے کے ساتھ خدمت پر آمادہ کرتی ہے۔میں ہر مریض سے واپس فیڈبیک لیتا ہوں، ان کے مسائل کو مکمل سنتا ہوں، اور اس وقت تک مطمئن نہیں ہوتا جب تک وہ صحت یاب نہ ہو جائیں۔اب وقت ہے کہ ہم سب مل کر اس قدرتی، سادہ اور پُراثر طریقہ علاج کو عام کریں۔خدارا! مہنگی، لمبی اور سائیڈ ایفیکٹ سے بھرپور ادویات سے نجات پائیں۔ آئیں، شفاء کے قدرتی راستے کی طرف قدم بڑھائیں۔آپ سب سے گزارش ہے کہ خود بھی “کھوکھر ہومیوپیتھک کلینک” تشریف لائیں، اور اپنے عزیزوں کو بھی اس جانب راغب کریں۔شفاء، راحت، سکون ، آپ کا منتظر ہے…بس ایک اعتماد بھرا قدم باقی ہے ۔وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ”(سورۃ الشعراء، آیت 80)”اور جب میں بیمار ہوتا ہوں، تو وہی (اللہ) مجھے شفا دیتا ہے۔””فِيهِ شِفَاءٌ لِّلنَّاسِ”(سورۃ النحل، آیت 69)”اس (شہد) میں لوگوں کے لیے شفا ہے۔”(یہ آیت ظاہر کرتی ہے کہ قدرتی اشیاء میں اللہ نے شفا رکھی ہے)امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا”الدواء من الله، والشفاء من الله.””دواء (علاج) اللہ کی طرف سے ہے، اور شفاء بھی اللہ ہی کی طرف سے ہے۔”(الکافی، جلد 8، صفحہ 133)رسول خدا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے “ما أنزل الله من داء إلا أنزل له شفاء.””اللہ نے کوئی بیماری نازل نہیں کی، مگر اس کا علاج بھی نازل فرمایا ہے۔”(صحیح بخاری، حدیث 5678)امام العالی مقام مولا علی علیہ السلام فرماتے ہیں”صحة الجسد من قلة الحسد.””جسم کی صحت حسد کی کمی سے ہے۔”(غرر الحکم)یقین، دعا، اور خلوصِ نیت کے ساتھ علاج کیا جائے تو شفا اللہ کی طرف سے ضرور آتی ہے۔ ہومیوپیتھی اسی قدرتی، نرم اور مؤثر راستے کا نام ہے جس میں جسم، دل اور روح کا باہمی توازن قائم رہتا ہے۔