khokharhomeopathy.com

News

News

شیتل کا قتل بڑا درد بھرا پیغام

*شیتل کا قتل* شیتل نے جب سامنے کھڑے موت کے سائے کو دیکھا تو نہ وہ خوفزدہ ہوئی، نہ اس کی آواز کانپی، نہ اس کے قدم ڈگمگائے۔ اس نے ایک جملہ کہا جس کی گونج ہر باشعور انسان کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔ اس کی آنکھوں میں سوال نہیں تھے بلکہ یقین تھا، ایک ایسی تسلیم شدہ خودی کا یقین جو اختیار کی آزادی سے جنم لیتی ہے۔ یہ منظر صرف ایک خاتون کی جرات کا نہیں بلکہ ایک پورے معاشرے کے سامنے سوالیہ نشان ہے کہ آخر کب تک عورت کو اپنی پسند کی سزا موت کی شکل میں ملتی رہے گی۔شریعتِ اسلامیہ عورت کو وہ مقام عطا کرتی ہے جو کسی اور نظام میں دکھائی نہیں دیتا۔ قرآن پاک میں واضح ہدایت موجود ہے کہ بالغ عورت کی مرضی نکاح کے معاملے میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ سورہ النساء کی آیت نمبر 19 میں حکم دیا گیا ہے کہ “پس تم عورتوں کو نہ روکو کہ وہ اپنے شوہروں سے نکاح کر لیں جب کہ وہ آپس میں معروف طریقے سے راضی ہو جائیں”۔ اس آیت کی روشنی میں یہ بات صاف ہو جاتی ہے کہ عورت کو اس کے نکاح کے حق سے روکنا قرآن کے صریح حکم کی خلاف ورزی ہے۔ جب خدا خود عورت کو یہ اختیار دیتا ہے تو کسی سماجی، خاندانی یا قبائلی جبر کو یہ حق کیسے حاصل ہو گیا کہ وہ اس کی آزادی پر قدغن لگائے۔پاکستان کا آئین بھی فرد کی شخصی آزادی کو بنیادی حق تسلیم کرتا ہے۔ آئین کی دفعہ 9 کے تحت ہر شہری کو زندگی اور آزادی کا تحفظ حاصل ہے جبکہ دفعہ 35 ریاست کو پابند کرتی ہے کہ وہ خاندان، ماں، بچے اور عورت کی حفاظت کرے۔ ان اصولوں کے باوجود اگر ایک عورت صرف اپنی پسند کی بنیاد پر گولی کا نشانہ بن جائے تو یہ کسی ایک مجرم کا فعل نہیں بلکہ پورے نظام کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ہمارا معاشرہ صدیوں سے ایسے سانچوں میں عورت کو ڈھالتا آ رہا ہے جہاں اس کی خاموشی کو وفاداری اور اس کے سوال کو بدکرداری کہا جاتا ہے۔ جس عورت کی سوچ پر پہرے بٹھا دیے جائیں، جس کی مرضی کو خاندان کی غیرت سمجھ کر کچل دیا جائے اور جس کی پسند کو بغاوت قرار دیا جائے، اس کے لیے زندگی اور موت کا فرق مٹ جاتا ہے۔ شیتل کی خاموش مزاحمت اسی کچلے ہوئے جذبے کی پکار تھی جو برسوں سے دبایا جاتا رہا ہے۔یہ معاملہ محض انفرادی قتل کا نہیں بلکہ اس نفسیاتی، سماجی اور مذہبی منافقت کا آئینہ ہے جو عورت کے اختیار سے خوف کھاتی ہے۔ قاتل صرف وہ شخص نہیں جس نے گولی چلائی بلکہ وہ تمام ادارے، خاندان، اور رسوم اس جرم میں برابر کے شریک ہیں جو عورت کو فیصلہ سازی کا حق دینے کو فساد سمجھتے ہیں۔ ہم سب اس قتل کے مجرم ہیں کیونکہ ہم نے اجتماعی طور پر ایک ایسا ماحول پیدا کیا ہے جہاں عورت کو جینا سیکھانے کے بجائے سہنا سکھایا جاتا ہے۔اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے رویوں پر نظرثانی کریں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم عورت کو وہ مقام دیں جو اسے اس کے خالق نے دیا ہے۔ ہمیں تعلیمی اداروں، خطباتِ جمعہ، میڈیا اور قانون سازی کے ذریعے اس پیغام کو عام کرنا ہوگا کہ عورت کی پسند جرم نہیں بلکہ اس کا حق ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری بیٹیاں محفوظ مستقبل کی طرف بڑھیں تو ہمیں سب سے پہلے اُن نظریات کو دفن کرنا ہوگا جو شیتل جیسے کرداروں کو موت کے گھاٹ اتارتے ہیں۔شیتل صرف ایک لڑکی کا نام نہیں، یہ ایک مقدمہ ہے۔ ایسا مقدمہ جس کی ایف آئی آر درج ہونی چاہیے ان تمام رسوم و روایات کے خلاف جو عورت کو محض ایک تابع مخلوق سمجھتی ہیں۔ اس واقعے کو محض ایک حادثہ سمجھ کر بھلا دینا درحقیقت آنے والی نسلوں کے لیے وہی زہر تیار کرنا ہے جس نے شیتل کی جان لے لی۔ ہمیں ایک اجتماعی عہد کی ضرورت ہے، ایسا عہد جو عورت کو جینے کا، سوچنے کا، اور اپنے فیصلے خود کرنے کا حق دے۔ ہمیں یہ وعدہ کرنا ہوگا کہ ہم نہ کسی کو جیتے جی ماریں گے، نہ اس کے خواب قتل کریں گے، اور نہ اس کی آزادی کا گلا گھونٹیں گے۔میں نے جب یہ واقعہ دیکھا، تو اندر سے ٹوٹ گیا۔ ایک ایسی بیٹی، جس کے پاس دلیل بھی تھی، دین بھی تھا، حق بھی تھا، اُسے ہم نے صرف اس لیے مار دیا کہ اُس نے اختیار کی بات کی۔ یہ کالم میرے دکھ، میرے ضمیر اور میری ذمے داری کا اظہار ہے۔ میرا دل اس قدر اذیت اور درد کے اس عالم میں ڈوبا ہے کہ میں اور کچھ لکھ اور بول نہیں سکتا ۔ *تحریر و ترتیب ، ہومیوپیتھک ڈاکٹر ملک عرفان مجید کھوکھر* *صحت کیلئے بہترین مشورے گروپ و چینل*

News

خواتین کی تولیدی صحت خطرے بڑھنا تشویش ناک عمل

🌸 پاکستانی خواتین کی تولیدی صحت خطرے میں! 🌸Sympathy of Humanity Foundation پیش کرتی ہے ایک اہم پیغام:اقوامِ متحدہ کی 2025 کی رپورٹ کے مطابق:پاکستان کی دو تہائی خواتین اپنی تولیدی صحت سے متعلق فیصلے کرنے کے حق سے محروم ہیں!📍 کچھ اہم اور چونکا دینے والے حقائق: 🔹 ہر 45 منٹ بعد ایک ماں حمل یا زچگی کی پیچیدگی سے جان کھو بیٹھتی ہے🔹 18% لڑکیوں کی شادی 18 سال سے پہلے کر دی جاتی ہے🔹 صرف 32% خواتین جدید مانع حمل طریقے استعمال کرتی ہیں🔹 16% خواتین کو خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات میسر نہیں👩‍👧 ہر 3 میں سے 1 خاتون غیر ارادی حمل کا شکار💰 نصف سے زیادہ جوڑوں کے لیے بچوں کی پیدائش میں معاشی مشکلات رکاوٹ⚖️ 11% افراد کے مطابق بچوں کی نگہداشت کی غیر مساوی ذمہ داریاں ایک بڑا بوجھ📢 یاد رکھیں! تولیدی صحت ایک انفرادی نہیں، بلکہ معاشرتی مسئلہ ہے۔✳️ آگاہی کے لیے رابطہ کریں: Sympathy of Humanity Foundation✳️ علاج کے لیے رجوع کریں: Khokhar Homeopathic Clinic📍 لیہ کوٹ ادو روڈ، اڈا کھرل عظیم🌐 www.khokharhomeopathy.com📞 0304-1528812#تولیدی_صحت #خواتین_کے_حقوق #SympathyOfHumanity #KhokharHomeopathy #Pakistan #ReproductiveRights #UNFPA #HealthAwareness

Homeopathy Basics, Medicine's Info, News

تہوار، خوشیاں… اور بدہضمی؟

🌟 تہوار، خوشیاں… اور بدہضمی؟جب بات ہو دعوتوں، مٹھائیوں اور چٹخارے دار کھانوں کی، تو ہمارا دل خوش ہو جاتا ہے، لیکن ہمارا معدہ؟ اکثر وہ چیخ چیخ کر کہتا ہے: “بس بھی کرو!” تہواروں کے دنوں میں بدہضمی، پیٹ میں گیس، متلی اور بھاری پن جیسے مسائل بہت عام ہو جاتے ہیں۔ لیکن فکر کی بات نہیں ، کیونکہ ہومیوپیتھی آپ کے معدے کی نرمی سے دلجوئی کر سکتی ہے۔ 💡 قدرتی اور مؤثر حلبدہضمی کی صورت میں پودینے یا ادرک کی چائے، ہلکی چہل قدمی، یا پیٹ پر گرم کپڑا رکھنے سے وقتی سکون ملتا ہے۔ لیکن اگر آپ کے پاس ہومیوپیتھک دواؤں کا چھوٹا سا باکس موجود ہے، تو چند قطرے یا گولیاں آپ کی خوشیوں میں خلل ڈالنے والے درد کو ہوا میں اُڑا سکتے ہیں!🔍 علامات کے مطابق دوا چنیں: 🔹 Nux Vomica جب بے حساب کھانے، چائے، کافی یا مصالحے دار پکوان معدے پر حملہ کر بیٹھیں، تو یہ دوا آپ کا پہلا محافظ بن سکتی ہے۔ پیٹ بھرا بھرا محسوس ہوتا ہے اور کپڑے تنگ لگنے لگتے ہیں۔ 🔹 Pulsatilla آئس کریم، کیک، پیسٹری، یا گوشت کی چکنی اشیاء سے اگر پیٹ کی بغاوت شروع ہو جائے، تو یہ دوا مزاج کو بھی سنبھالتی ہے۔ کھلی ہوا میں سکون، رات کے وقت علامات میں اضافہ، اور جذباتی نرمی کی خواہش اس دوا کی نشانیاں ہیں۔ 🔹 Carbo Veg اگر پیٹ میں گیس بھری ہو، بار بار ڈکار آتے ہوں، یا لگے کہ پیٹ کسی غبارے کی طرح تن گیا ہے، تو یہ دوا فوری ریلیف دیتی ہے – خاص طور پر اگر مریض ٹھنڈ بھی محسوس کر رہا ہو۔ 🔹 Lycopodium کھانے کے چند نوالوں کے بعد ہی بھرا ہوا محسوس ہو؟ گیس اور سینے کی جلن نے مزہ کرکرا کر دیا ہو؟ تو Lycopodium سے بہتر کوئی سہارا نہیں۔ 🔹 Zingiber پیٹ میں جیسے پتھر پڑا ہو، آوازیں آرہی ہو ، اور کھانے کا ذائقہ منہ میں رکا ہوا لگے – تو یہ دوا (جو ادرک سے تیار ہوتی ہے) لاجواب ہے۔ 🔹 Colocynthis اگر پیٹ میں مروڑ ہو، مریض پیٹ پر دباؤ ڈال کر یا جھک کر سکون محسوس کرے، تو یہ دوا تیزی سے آرام دے سکتی ہے۔🔹 Kali Carb شدید گیس، پیٹ کی جکڑن، اور کمر کے نچلے حصے میں درد ہو، تو یہ دوا مددگار ہے – خاص طور پر جب ڈکار سے وقتی آرام ملے۔ 🔹 Ipecacuanha مسلسل متلی، کھانے کی ناگواری، اور صاف زبان ہو تو Ipecac بہترین انتخاب ہے۔🍽 خوشی سے کھائیں، پیار سے پئیں… اور بدہضمی کو کہہ دیں الوداع!اگر تہواروں کے ان حسین لمحوں کو آپ بدہضمی سے بچانا چاہتے ہیں، تو اپنے ساتھ رکھیں ہومیوپیتھک کٹ ، جو آپ کے معدے کی خاموشی سے نگہبانی کرے گا۔📍 Khokhar Homeopathic Clinic📞 0304-1528812🌐 www.khokharhomeopathy.com

Disease & Cure, Medicine's Info, News, Training & Education, Treatment

آسیہ بی بی کی نئی زندگی کا سفر ، ہومیوپیتھک علاج سے ممکن ہوا۔

🌿 آسیہ بی بی کی نئی زندگی کا سفر ، ہومیوپیتھک علاج سے ممکن ہوا۔ تحریر: ہومیوپیتھک ڈاکٹر ملک عرفان مجید کھوکھرکھوکھر ہومیوپیتھک کلینک ، لیہ کوٹ ادو روڈ، اڈا کھرل عظیم📞 0304-1528812 میں آپ کو ایک ایسی خاتون کی کہانی سنانا چاہتا ہوں، جوآج کئی سال ذہنی و جسمانی بیماری سے لڑتی رہیں، حتیٰ کہ اس بیماری کی وجہ سے ان کی پہلی شادی بھی ناکام ہو گئی۔ یہ کہانی صرف آسیہ بی بی کی نہیں، یہ کہانی ہے ہر اس شخص کی جو خاموشی سے بیماری کا بوجھ اٹھاتا ہے اور علاج کی امید کھو بیٹھتا ہے۔آسیہ بی بی، جن کا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے، اور جن کے شوہر ناصر حسین ایک محنت کش مزدور ہیں جو ہمارے ہی ضلع لیہ سے تعلق رکھتے ہیں ، ان کی اجازت سے تحریر لکھ رہا ہوں جن کی بیوی کئی برسوں سے ایسی علامات کا شکار تھیں جنہیں لوگ عموماً “کمزوری” یا “دماغی دباؤ” سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ ⚕️ طبی علاماتبار بار نزلہ، زکام اور بخارغدود کی سوجن، گلے کا بار بار خراب ہوناشدید ذہنی دباؤ، ہر بات پر فکر اور پریشانیخود پر ضرورت سے زیادہ سختی اور پرفیکشنزمنیند کی کمی، طبیعت میں چڑچڑاپن جسمانی کمزوری اور تھکن 💊 علاج کا آغازآسیہ بی بی نے دوسری شادی کے بعد جب کھوکھر ہومیوپیتھک کلینک سے رجوع کیا تو ہم نے ان کی مکمل ہسٹری لی، اور بیماری کی جڑ تک پہنچنے کی کوشش کی۔ ان کے مزاج، علامات اور طرزِ زندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے علاج کا آغاز Baryta Carbonica سے کیا، جو ان کی جسمانی کمزوری اور مدافعتی نظام کی بہتری کے لیے مؤثر ثابت ہوئی۔اس کے ساتھ ساتھ دیگر دوائیں جیسے Silicea, Calcarea Carbonica, اور مخصوص مراحل میں Sepia, Pulstila بھی شامل کی گئیں، تاکہ مختلف علامات پر قابو پایا جا سکے۔ 🌼 تبدیلی کا سفر آج آسیہ بی بی خود پر اعتماد رکھتی ہیں۔ ان کا گھریلو ماحول بہتر ہو چکا ہے، شوہر کے ساتھ رشتے میں محبت اور سمجھ بوجھ بڑھ چکی ہے۔ وہ اب اپنی زندگی کو بہتر طریقے سے گزار رہی ہیں۔ ان کے شوہر ناصر حسین نے بھی بارہا بتایا کہ ” ہم غریب ضرور ہیں، مگر ڈاکٹر عرفان صاحب کے علاج نے میری بیوی کو زندگی واپس دے دی ہے۔ ”🏥 ہر طبقے کے مریضوں کے لیے امید کا مرکز کھوکھر ہومیوپیتھک کلینک میں ہم صرف بیماری کا علاج نہیں کرتے، بلکہ زندگی کو واپس معمول پر لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہمارے پاس ملک کے مختلف حصوں سے آنے والے مریض، امیر ہو یا غریب، سب یکساں توجہ اور محنت سے علاج کرواتے ہیں۔اگر آپ یا آپ کے کسی عزیز کو درج ذیل مسائل کا سامنا ہے۔ بار بار بیماری لگنا ذہنی دباؤ، نیند کی کمی غدود، سانس یا جلد کی بیماری خواتین کے نفسیاتی یا جسمانی مسائل تو دیر نہ کریں📍 کلینک کا پتہ کھوکھر ہومیوپیتھک کلینک لیہ کوٹ ادو روڈ، اڈا کھرل عظیم📞 رابطہ نمبر 03041528812🙏 ہمیں ایک موقع دیں آپ کی صحت، آپ کی زندگی، ہماری ترجیح ہومیوپیتھی ایک مکمل، محفوظ اور قدرتی علاج ہے۔ ہم آپ کے ساتھ ہیں، چاہے آپ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتے ہوں۔ آپ کھوکھر ہومیوپیتھک کلینک سے علاج کروائیں انشاء اللہ رب کائنات آپ کو شفاء بخشے گا ۔

Disease & Cure, Homeopathy Basics, Medicine's Info, News, Precautions, Training & Education, Treatment

ایک ہومیوپیتھک سفر ، جذبہ، سچائی اور شفاء کی داستان

ایک ہومیوپیتھک سفر ، جذبہ، سچائی اور شفاء کی داستان رات کا وقت ہے، خاموشی میں فقط دیوار گھڑی کی ٹک ٹک سنائی دے رہی ہے۔ میری دونوں بیٹیاں سکون سے سو رہی ہیں، اور میں ایک ہلکی روشنی میں بیٹھا ہوں، دل کی بات صفحے پر اتارنے کے لیے۔ یہ تحریر اُن تمام ماؤں، بہنوں، بیٹیوں، بھائیوں، بچوں، بزرگوں، لکھاریوں اور اہلِ علم کے نام ہے جو قدرتی شفاء کے متلاشی ہیں۔میرا نام ڈاکٹر ملک عرفان مجید کھوکھر ہے، اور میں فخر سے کہتا ہوں کہ میں ہومیوپیتھک معالج ہوں۔ وہ لمحہ آج بھی یاد ہے جب میں نشتر میڈیکل یونیورسٹی، ملتان میں ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن کے آخری وائوا کے لیے موجود تھا۔ وہاں ایک سینیئر ڈاکٹر نے مجھ سے پوچھا:”آپ مستقبل میں کیا کریں گے؟”میں نے کہا:”میں ہومیوپیتھک ڈاکٹر بننا چاہتا ہوں، اور اس وقت دوسرا سال مکمل کر چکا ہوں۔”انہوں نے نہایت محبت سے کہا کہ ملتان یا لیہ سے باہر کسی قابل استاد سے سیکھو۔ اسی جذبے کے ساتھ میں نے تعلیم مکمل کی اور پھر اپنی ہومیوپیتھک عملی تربیت کے لیے ضلع حافظ آباد کے مشہور و معروف معالج، پروفیسر ڈاکٹر عبدالرؤف خان وٹو صاحب کے زیرِ سایہ سیکھنا شروع کیا۔ہومیوپیتھک ڈاکٹر عبد الرؤف خان وٹو صاحب کا ہسپتال ایک مثالی تربیت گاہ تھا، جہاں روزانہ سو سے زائد مریض چیک کیے جاتے تھے۔ مجھے آج بھی وہ دن یاد ہے جب میں نے استاد محترم سے کہا:”سر! میں اب اپنا کلینک بنانا چاہتا ہوں، مجھے مکمل تربیت یافتہ بنا کر رخصت کریں۔”اُس دن انہوں نے ہسپتال میں موجود دیگر ڈاکٹرز سے کہا:”اب کے بعد جب تک ڈاکٹر صاحب یہاں ہیں تمام مریض ڈاکٹر عرفان کو چیک کروائیں، دوائیاں وہ خود بنائیں اور سمجھائیں۔”میں نے مسلسل 12 گھنٹے بغیر وقفہ کیے، سو مریضوں کو خود دیکھا، دوائیاں تیار کیں، اور ہر ایک کو خود سمجھایا۔ یہ عمل روز کا معمول بن گیا، اور آج بھی استاد محترم کے ساتھ مشاورت اور مریضوں کی رہنمائی کا سلسلہ قائم ہے۔ میں تہہ دل سے ان کا ممنون ہوں کہ انہوں نے مجھے اس مقام تک پہنچایا۔جس طرح وٹو صاحب نے مجھے عملی میدان میں سنوارا، اُسی طرح میرے ہومیوپیتھک سفر کا ایک اور اہم سنگِ میل ہومیوپیتھک ڈاکٹر چوہدری محمد اشرف صاحب کی رہنمائی میں طے ہوا۔ مجھے ابتدا میں کمیونٹی آف ہومیوپیتھ کے پلیٹ فارم پر سیکھنے کا موقع ملا، جہاں میں نے ناصرف علم حاصل کیا بلکہ بعد ازاں اسی ادارے پر مجھے سکھانے کی ذمہ داری بھی سونپی گئی۔ آج الحمدللہ، میری تربیت سے کئی ہومیوپیتھک ڈاکٹرز اپنے ذاتی کلینک قائم کر چکے ہیں، اور یہ میرے لیے فخر اور سعادت کی بات ہے۔ ابتدا میں مجھے ضلعی صدر منتخب کیا گیا، لیکن میری مسلسل محنت، لگن، اور ہومیوپیتھی سے بے پناہ محبت کو دیکھتے ہوئے مجھے کمیونٹی آف ہومیوپیتھ کا ڈویژنل صدر بنایا گیا۔ آج بھی میں اسی جوش و جذبے سے خدمت کر رہا ہوں، اور اس یقین کے ساتھ جیتا ہوں کہ میں نے اپنی زندگی ہومیوپیتھی کے لیے وقف کر دی ہے۔2018 میں میں نے باقاعدہ رجسٹریشن حاصل کی اور اپنی محنت، لگن اور دُعاؤں کے سہارے کھوکھر ہومیوپیتھک کلینک کا آغاز کیا۔یہ میرے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں کہ میں اپنے ملک پاکستان کے بچوں، ماؤں، بہنوں، بزرگوں، اور نوجوانوں کا علاج بغیر کسی سائیڈ ایفیکٹ کے کرتا ہوں۔مجھے خوشی ہوتی ہے جب مریض کہتے ہیں:”ڈاکٹر صاحب، پہلی ہی دوا سے بہت فرق پڑا”یہ اللہ کی رحمت ہے کہ میرے 90 فیصد مریض پہلی خوراک سے ہی افاقہ محسوس کرتے ہیں اور یہی ہومیوپیتھی کی اصل کشش ہے جو مجھے دن بہ دن مزید جذبے کے ساتھ خدمت پر آمادہ کرتی ہے۔میں ہر مریض سے واپس فیڈبیک لیتا ہوں، ان کے مسائل کو مکمل سنتا ہوں، اور اس وقت تک مطمئن نہیں ہوتا جب تک وہ صحت یاب نہ ہو جائیں۔اب وقت ہے کہ ہم سب مل کر اس قدرتی، سادہ اور پُراثر طریقہ علاج کو عام کریں۔خدارا! مہنگی، لمبی اور سائیڈ ایفیکٹ سے بھرپور ادویات سے نجات پائیں۔ آئیں، شفاء کے قدرتی راستے کی طرف قدم بڑھائیں۔آپ سب سے گزارش ہے کہ خود بھی “کھوکھر ہومیوپیتھک کلینک” تشریف لائیں، اور اپنے عزیزوں کو بھی اس جانب راغب کریں۔شفاء، راحت، سکون ، آپ کا منتظر ہے…بس ایک اعتماد بھرا قدم باقی ہے ۔وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ”(سورۃ الشعراء، آیت 80)”اور جب میں بیمار ہوتا ہوں، تو وہی (اللہ) مجھے شفا دیتا ہے۔””فِيهِ شِفَاءٌ لِّلنَّاسِ”(سورۃ النحل، آیت 69)”اس (شہد) میں لوگوں کے لیے شفا ہے۔”(یہ آیت ظاہر کرتی ہے کہ قدرتی اشیاء میں اللہ نے شفا رکھی ہے)امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا”الدواء من الله، والشفاء من الله.””دواء (علاج) اللہ کی طرف سے ہے، اور شفاء بھی اللہ ہی کی طرف سے ہے۔”(الکافی، جلد 8، صفحہ 133)رسول خدا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے “ما أنزل الله من داء إلا أنزل له شفاء.””اللہ نے کوئی بیماری نازل نہیں کی، مگر اس کا علاج بھی نازل فرمایا ہے۔”(صحیح بخاری، حدیث 5678)امام العالی مقام مولا علی علیہ السلام فرماتے ہیں”صحة الجسد من قلة الحسد.””جسم کی صحت حسد کی کمی سے ہے۔”(غرر الحکم)یقین، دعا، اور خلوصِ نیت کے ساتھ علاج کیا جائے تو شفا اللہ کی طرف سے ضرور آتی ہے۔ ہومیوپیتھی اسی قدرتی، نرم اور مؤثر راستے کا نام ہے جس میں جسم، دل اور روح کا باہمی توازن قائم رہتا ہے۔

Disease & Cure, News

رعشہ کی بیماری کی بروقت تشخیص کیلئے جدید پین دریافت

رعشہ کی جلد تشخیص اب جدید پین سے ممکن رعشے کی جلد تشخیص جدید پین سے ممکن۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے محققین نے ایک انقلابی ایجاد کی ہے: ایک ایسا ذہین قلم جو لکھنے کے انداز سے انسان کے ہاتھوں کی حرکات کا باریک بینی سے تجزیہ کر کے رعشے (Tremors) جیسی اعصابی بیماریوں کی ابتدائی علامات کی شناخت کر سکتا ہے۔یہ قلم نہ صرف عام سیاہی سے مختلف ہے، بلکہ اس میں مقناطیسی سیاہی کے ساتھ مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کا استعمال بھی شامل ہے۔ جیسے ہی کوئی شخص اس قلم سے کچھ لکھتا ہے، یہ خودکار طور پر ہاتھ کی لرزش، دباؤ، رفتار اور حرکت کی نوعیت کو محفوظ کرتا ہے اور ان ڈیٹا پوائنٹس کو ذہانت سے پرکھتا ہے۔اس ٹیکنالوجی کی نمایاں خصوصیات✅ ابتدائی مرحلے میں بیماری کی شناخت✅ ماہر نیورولوجسٹ کی غیر موجودگی میں بھی تشخیص کا امکان✅ کم لاگت، آسان اور قابلِ رسائی حل✅ دیہی اور پسماندہ علاقوں میں انتہائی مفیدیہ قلم خاص طور پر ان لوگوں کے لیے امید کی نئی کرن ثابت ہو سکتا ہے جو ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں نیورولوجی کے ماہرین کی دستیابی محدود ہے۔ یہ ٹیکنالوجی پارکنسنز، مائیکرو ٹریمرز اور دیگر اعصابی بیماریوں کی بروقت شناخت میں مددگار ہو سکتی ہے۔ جب تشخیص جلد ہو جائے تو علاج زیادہ مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ یہ سادہ سا قلم مستقبل میں لاکھوں افراد کی زندگی بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ جدید سائنس کا ایک بہترین تحفہ ہے۔یاد رہے کھوکھر ہومیوپیتھک کلینک پر ہزاروں مریض علاج کروا چکے ہیں جس میں سیکڑوں مریض رعشہ کی بیماری کے بھی صحت یاد ہوچکے ہیں اگر آپ کو رعشہ کی بیماری تشخیص کوئی ہے مایوس نہ ہوں کھوکھر ہومیوپیتھک کلینک پر تشریف لائیں اور اپنا مکمل علاج کھوکھر ہومیوپیتھک کلینک سے کروائیں

Disease & Cure, News

ماہواری کے خون سے بیماری کی جانچ کا جدید ٹیسٹ کٹ دریافت

ماہواری کے خون سے صحت کی جانچ ایک انقلابی ایجادخواتین کی صحت کے حوالے سے ایک انقلابی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ زیورخ کی معروف ای ٹی ایچ یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے “MenstruAI” کے نام سے ایک جدید ڈیوائس تیار کی ہے جو ماہواری کے خون کے ذریعے مختلف بیماریوں کی ابتدائی اور غیر تکلیف دہ تشخیص میں مدد فراہم کرتی ہے۔یہ چھوٹی مگر طاقتور ڈیوائس ایک مخصوص سینیٹری پیڈ کے ساتھ منسلک کی جاتی ہے۔ جیسے ہی ماہواری کا خون پیڈ پر آتا ہے، اس ڈیوائس میں موجود حساس سینسرز خون میں پائے جانے والے اینٹی باڈیز کا تجزیہ کرتے ہیں۔ اگر کسی ممکنہ بیماری کی علامت موجود ہو، تو پیڈ پر مخصوص رنگ نمودار ہوتا ہے ، جتنا گہرا رنگ، اتنی زیادہ تشویش کی علامت۔تکلیف کے بغیر گھر بیٹھے صحت کی جانچ ، نتائج آنکھ سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں یا تصویر لے کر ایپ میں اپ لوڈ کیے جا سکتے ہیں ، دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں خواتین کے لیے ایک مؤثر حل، ابتدائی انتباہی نظام، لیبارٹری ٹیسٹ کا نعم البدل نہیںیہ ڈیوائس ان خواتین کے لیے خاص طور پر مفید ہے جو طبی سہولیات سے دور علاقوں میں رہتی ہیں یا جنہیں بیماری کی علامات کو نظر انداز کرنے کی عادت ہو چکی ہے۔ MenstruAI کی بدولت وہ بروقت کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کر سکتی ہیں۔تحقیق کرنے والے ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ آلہ نہ صرف خواتین کی جسمانی صحت بہتر بنانے میں مدد دے گا بلکہ ماہواری جیسے موضوعات پر معاشرتی خاموشی کو توڑنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ یہ ڈیوائس ایک ’وارننگ سسٹم‘ ہے۔ یعنی بیماری کی ابتدائی جھلک دکھا کر بروقت اقدام کا موقع فراہم کرتی ہے۔ یہ چھوٹی سی ڈیوائس ایک بڑی تبدیلی کا آغاز ہے۔ خواتین کی خود اعتمادی، خود انحصاری اور صحت کی نگہداشت کو ایک نئی سمت دینے والی یہ ٹیکنالوجی مستقبل کی طب میں اہم سنگِ میل ثابت ہو سکتی ہے۔

News

معذور افراد قابلِ علاج کینسرز سے جان کی بازی ہار رہے ہیں ، ایک تشویشناک حقیقت

ہیلتھ ورلڈ کی رپورٹ کے مطابق، معذور افراد ان اقسام کے کینسرز سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں جن کا بروقت علاج ممکن ہوتا ہے۔ دنیا بھر میں یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ معذور افراد نہ صرف کینسر کی ابتدائی سکریننگ سے محروم رہ جاتے ہیں، بلکہ کینسر کی تشخیص کے بعد بھی ان کی بقاء کی شرح کم ہوتی ہے۔ یہ ایک گہری صحتی ناانصافی کی عکاسی کرتی ہے۔ بنیادی وجوہات کیا ہیں؟ کینسر کی بڑی وجوہات ،جیسے تمباکو نوشی، ناقابلِ برداشت مہنگی صحت بخش خوراک، اور ضرورت سے زیادہ شراب نوشی — معاشرے کے پسماندہ طبقوں کو زیادہ متاثر کرتی ہیں، اور معذور افراد اکثر انہی میں شامل ہوتے ہیں۔ سکریننگ تک رسائی میں رکاوٹیں سکریننگ کا مقصد کینسر کی ابتدائی علامات کو شناخت کر کے بروقت علاج ممکن بنانا ہوتا ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ معذور افراد کو چھاتی، رحمِ مادر (سروائیکل)، اور آنتوں (باؤل) کے کینسرز کی سکریننگ تک مناسب رسائی حاصل نہیں ہوتی، جس کی وجہ سے اکثر ان میں کینسر کا پتا آخری اور خطرناک مرحلے میں چلتا ہے۔ علاج اور دیکھ بھال میں فرق معذور افراد، خاص طور پر ذہنی معذوری کے شکار افراد، کو طبی نظام میں کئی رکاوٹوں کا سامنا ہوتا ہے، جیسے: باخبر رضامندی کے لیے وقت اور مدد کی کمی جسمانی یا مواصلاتی سہولیات کا فقدان طبی عملے کا امتیازی رویہ یا غلط مفروضے ان تمام عوامل کی وجہ سے ان افراد کے لیے کینسر کا مؤثر علاج ممکن نہیں ہو پاتا، اور ان کی زندگی کی امید متاثر ہوتی ہے۔ کیا کیا جا سکتا ہے؟ کینسر کنٹرول کو معذور افراد کے لیے مؤثر بنانے کے لیے درج ذیل اقدامات ضروری ہیں: ✅ بچاؤ اور آگاہی: صحت مند طرزِ زندگی کے فروغ کے پروگرامز معذور افراد کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیے جائیں۔ ✅ سکریننگ میں شمولیت: تمام قومی سکریننگ پروگرامز میں معذور افراد کی شمولیت یقینی بنائی جائے طبی مراکز کو معذور افراد کے لیے قابلِ رسائی بنایا جائے معلومات آسان اور قابلِ فہم انداز میں فراہم کی جائیں باخبر رضامندی کے لیے اضافی وقت دیا جائے ✅ انفرادی نگہداشت: ہر مریض کی انفرادی ضروریات کے مطابق علاج فراہم کیا جائے معذور افراد کو ان کے علاج سے متعلق فیصلوں میں شامل کیا جائے معلومات ایسے انداز میں دی جائیں جو ان کے لیے قابلِ فہم ہو ✅ عملے کی تربیت: صحت کے ماہرین کو معذور افراد کی ضروریات سمجھنے اور ان کے مطابق ردِعمل دینے کی تربیت دی جائے، خاص طور پر ذہنی معذوری والے افراد کے لیے کھوکھر ہومیوپیتھک کلینک معذور افراد کے لیے یکساں اور باعزت طبی سہولیات فراہم کرنے کے عزم پر قائم ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہر انسان کو صحت مند زندگی کا حق حاصل ہے، اور ہم اپنے معالجے کو ہر فرد کی انفرادی ضروریات کے مطابق ڈھالتے ہیں۔ اگر آپ یا آپ کے کسی عزیز کو معذوری کے ساتھ کینسر یا دیگر پیچیدہ امراض کا سامنا ہے، تو ہم سے رابطہ کریں۔ ہمارا مقصد صرف علاج نہیں، بلکہ بھرپور اور باوقار زندگی کی طرف رہنمائی ہے۔